പ്രവര്‍ത്തനസമയം (0.01399 നിമിഷങ്ങള്‍)
#311

-ന്റെ വിശദീകരണം ( An-Nur 62 ) ഉള്ളില്‍ Urdu എന്ന് Tahir ul Qadri - ur


[ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَى أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ يَذْهَبُوا حَتَّى يَسْتَأْذِنُوهُ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ أُولَئِكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِذَا اسْتَأْذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَنْ لِمَنْ شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ] - النور 62


പരിഭാഷയെ സംബന്ധിച്ച് ആയത്ത് | 2853 രചയിതാവ് | Tahir ul Qadri ഭാഷ | Urdu
#312

-ന്റെ വിശദീകരണം ( Az-Zumar 30 ) ഉള്ളില്‍ Urdu എന്ന് Tahir ul Qadri - ur

[ (اے حبیبِ مکرّم!) بے شک آپ کو (تو) موت (صرف ذائقہ چکھنے کے لئے) آنی ہے اور وہ یقیناً (دائمی ہلاکت کے لئے) مردہ ہو جائیں گے (پھر دونوں موتوں کا فرق دیکھنے والا ہوگا)۔٭، ٭جس طرح آیت: ٢۹ میں دی گئی مثال کے مطابق دو افراد کے اَحوال قطعاً برابر نہیں ہوں گے اسی طرح ارشاد فرمایا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات اور دوسروں کی موت بھی ہرگز برابر یا مماثل نہیں ہوں گی۔ دونوں کی ماہیت اور حالت میں عظیم فرق ہوگا۔ یہ مثال اسی مقصد کے لئے بیان کی گئی تھی کہ شانِ نبوّت کے باب میں ہمسری اور برابری کا گمان کلیتہً ردّ ہو جائے۔ جیسے ایک مالک کا غلام صحیح اور سالم رہا اور بہت سے بدخو مالکوں کا غلام تباہ حال ہوا اسی طرح اے حبیبِ مکرّم! آپ تو ایک ہی مالک کے برگزیدہ بندے اور محبوب و مقرب رسول ہیں سو وہ آپ کو ہر حال میں سلامت رکھے گا اور یہ کفار بہت سے بتوں اور شریکوں کی غلامی میں ہیں سو وہ انہیں بھی اپنی طرح دائمی ہلاکت کا شکار کر دیں گے۔ ] - -ന്റെ വിശദീകരണം ( Az-Zumar 30 )

[ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ ] - الزمر 30


പരിഭാഷയെ സംബന്ധിച്ച് ആയത്ത് | 4088 രചയിതാവ് | Tahir ul Qadri ഭാഷ | Urdu
#313

-ന്റെ വിശദീകരണം ( Al-Baqarah 259 ) ഉള്ളില്‍ Urdu എന്ന് Tahir ul Qadri - ur

[ یا اسی طرح اس شخص کو (نہیں دیکھا) جو ایک بستی پر سے گزرا جو اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی تو اس نے کہا کہ اﷲ اس کی موت کے بعد اسے کیسے زندہ فرمائے گا، سو (اپنی قدرت کا مشاہدہ کرانے کے لئے) اﷲ نے اسے سو برس تک مُردہ رکھا پھر اُسے زندہ کیا، (بعد ازاں) پوچھا: تُو یہاں (مرنے کے بعد) کتنی دیر ٹھہرا رہا (ہے)؟ اس نے کہا: میں ایک دن یا ایک دن کا (بھی) کچھ حصہ ٹھہرا ہوں، فرمایا: (نہیں) بلکہ تُو سو برس پڑا رہا (ہے) پس (اب) تُو اپنے کھانے اور پینے (کی چیزوں) کو دیکھ (وہ) متغیّر (باسی) بھی نہیں ہوئیں اور (اب) اپنے گدھے کی طرف نظر کر (جس کی ہڈیاں بھی سلامت نہیں رہیں) اور یہ اس لئے کہ ہم تجھے لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانی بنا دیں اور (اب ان) ہڈیوں کی طرف دیکھ ہم انہیں کیسے جُنبش دیتے (اور اٹھاتے) ہیں پھر انہیں گوشت (کا لباس) پہناتے ہیں، جب یہ (معاملہ) اس پر خوب آشکار ہو گیا تو بول اٹھا: میں (مشاہداتی یقین سے) جان گیا ہوں کہ بیشک اﷲ ہر چیز پر خوب قادر ہے، ] - -ന്റെ വിശദീകരണം ( Al-Baqarah 259 )

[ أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَى قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّى يُحْيِي هَذِهِ اللَّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا فَأَمَاتَهُ اللَّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَلْ لَبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ إِلَى طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانْظُرْ إِلَى حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِلنَّاسِ وَانْظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ] - البقرة 259


പരിഭാഷയെ സംബന്ധിച്ച് ആയത്ത് | 266 രചയിതാവ് | Tahir ul Qadri ഭാഷ | Urdu
#314

-ന്റെ വിശദീകരണം ( An-Nur 31 ) ഉള്ളില്‍ Urdu എന്ന് Tahir ul Qadri - ur

[ اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی (ہم مذہب، مسلمان) عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو (کم سِنی کے باعث ابھی) عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے (یہ بھی مستثنٰی ہیں) اور نہ (چلتے ہوئے) اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ (حکمِ شریعت سے) پوشیدہ کئے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر) فلاح پا جاؤ، ] - -ന്റെ വിശദീകരണം ( An-Nur 31 )

[ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ] - النور 31


പരിഭാഷയെ സംബന്ധിച്ച് ആയത്ത് | 2822 രചയിതാവ് | Tahir ul Qadri ഭാഷ | Urdu
#315

-ന്റെ വിശദീകരണം ( Al-Hajj 5 ) ഉള്ളില്‍ Urdu എന്ന് Tahir ul Qadri - ur

[ اے لوگو! اگر تمہیں (مرنے کے بعد) جی اٹھنے میں شک ہے تو (اپنی تخلیق و ارتقاء پر غور کرو) کہ ہم نے تمہاری تخلیق (کی کیمیائی ابتداء) مٹی سے کی پھر (حیاتیاتی ابتداء) ایک تولیدی قطرہ سے پھر (رِحمِ مادر کے اندر جونک کی صورت میں) معلق وجود سے پھر ایک (ایسے) لوتھڑے سے جو دانتوں سے چبایا ہوا لگتا ہے، جس میں بعض اعضاء کی ابتدائی تخلیق نمایاں ہو چکی ہے اور بعض (اعضاء) کی تخلیق ابھی عمل میں نہیں آئی تاکہ ہم تمہارے لئے (اپنی قدرت اور اپنے کلام کی حقانیت) ظاہر کر دیں، اور ہم جسے چاہتے ہیں رحموں میں مقررہ مدت تک ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر ہم تمہیں بچہ بنا کر نکالتے ہیں، پھر (تمہاری پرورش کرتے ہیں) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ، اور تم میں سے وہ بھی ہیں جو (جلد) وفات پا جاتے ہیں اور کچھ وہ ہیں جو نہایت ناکارہ عمر تک لوٹائے جاتے ہیں تاکہ وہ (شخص یہ منظر بھی دیکھ لے کہ) سب کچھ جان لینے کے بعد (اب پھر) کچھ (بھی) نہیں جانتا، اور تو زمین کو بالکل خشک (مُردہ) دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی برسا دیتے ہیں تو اس میں تازگی و شادابی کی جنبش آجاتی ہے اور وہ پھولنے بڑھنے لگتی ہے اور خوش نما نباتات میں سے ہر نوع کے جوڑے اگاتی ہے، ] - -ന്റെ വിശദീകരണം ( Al-Hajj 5 )

[ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُضْغَةٍ مُخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ لِنُبَيِّنَ لَكُمْ وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاءُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ وَمِنْكُمْ مَنْ يُتَوَفَّى وَمِنْكُمْ مَنْ يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِنْ بَعْدِ عِلْمٍ شَيْئًا وَتَرَى الْأَرْضَ هَامِدَةً فَإِذَا أَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنْبَتَتْ مِنْ كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ ] - الحج 5


പരിഭാഷയെ സംബന്ധിച്ച് ആയത്ത് | 2600 രചയിതാവ് | Tahir ul Qadri ഭാഷ | Urdu
#316

-ന്റെ വിശദീകരണം ( Al-FatH 2 ) ഉള്ളില്‍ Urdu എന്ന് Tahir ul Qadri - ur

[ تاکہ آپ کی خاطر اللہ آپ کی امت (کے اُن تمام اَفراد) کی اگلی پچھلی خطائیں معاف فرما دے٭ (جنہوں نے آپ کے حکم پر جہاد کیے اور قربانیاں دیں) اور (یوں اسلام کی فتح اور امت کی بخشش کی صورت میں) آپ پر اپنی نعمت (ظاہراً و باطناً) پوری فرما دے اور آپ (کے واسطے سے آپ کی امت) کو سیدھے راستہ پر ثابت قدم رکھے، ٭ یہاں حذفِ مضاف واقع ہوا ہے۔ مراد ”ما تقدم من ذنب أمتک و ما تاخر“ ہے، کیونکہ آگے اُمت ہی کے لئے نزولِ سکینہ، دخولِ جنت اور بخششِ سیئات کی بشارت کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ مضمون آیت نمبر ۱ سے ۵ تک ملا کر پڑھیں تو معنی خود بخود واضح ہو جائے گا؛ اور مزید تفصیل تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں۔ جیسا کہ سورۃ المؤمن کی آیت نمبر ۵۵ کے تحت مفسرین کرام نے بیان کیا ہے کہ ”لِذَنبِکَ“ میں ”امت“ مضاف ہے جو کہ محذوف ہے۔ لہٰذا اس بناء پر یہاں وَاستَغفِر لِذَنبِکَ سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ امام نسفی، امام قرطبی اور علامہ شوکانی نے یہی معنی بیان کیا ہے۔ حوالہ جات ملاحظہ کریں:-۱: (وَاستَغفِر لِذَنبِکَ) أی لذنب أمتک یعنی اپنی امت کے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے۔ (نسفی، مدارک التنزیل و حقائق التاویل، ۴: ۳۵۹)۔۲: (وَاستَغفِر لِذَنبِکَ) قیل: لذنب أمتک حذف المضاف و أقیم المضاف الیہ مقامہ۔ ”واستغفر لذنبک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ یہاں مضاف کو حذف کر کے مضاف الیہ کو اس کا قائم مقام کر دیا گیا۔“ (قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۵: ۳۲۴)۔ ۳: وَ قیل لذنبک لذنب أمتک فی حقک ”یہ بھی کہا گیا ہے کہ لذنبک یعنی آپ اپنے حق میں امت سے سرزد ہونے والی خطاؤں کی بخشش طلب کیجئے۔“ (ابن حیان اندلسی، البحر المحیط، ۷: ۴۷۱)۔ ۴: (وَاستَغفِر لِذَنبِکَ) قیل: المراد ذنب أمتک فھو علی حذف المضاف ”کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں اور یہ معنی مضاف کے محذوف ہونے کی بناء پر ہے۔“ (علامہ شوکانی، فتح القدیر، ۴: ۴۹۷)۔ ] - -ന്റെ വിശദീകരണം ( Al-FatH 2 )

[ لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا ] - الفتح 2


പരിഭാഷയെ സംബന്ധിച്ച് ആയത്ത് | 4585 രചയിതാവ് | Tahir ul Qadri ഭാഷ | Urdu